Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

دانیال طریر

 یوم پیدائش 24 فروری 1980


پانی کے شیشوں میں رکھی جاتی ہے 

سندرتا جھیلوں میں رکھی جاتی ہے 


چھونے کو بڑھ جاتی ہے وہ موم بدن 

آگ کہاں پوروں میں رکھی جاتی ہے 


چاند ترے ماتھے سے اگتا ہے چندا 

رات مری آنکھوں میں رکھی جاتی ہے 


ہاتھوں میں ریکھائیں پیلے موسم کی 

سبز پری خوابوں میں رکھی جاتی ہے 


چھو لیتی ہے جو تیرے نازک پاؤں 

وہ مٹی گملوں میں رکھی جاتی ہے 


رنگ جدا کرنے کے لیے چشم و لب کے 

قوس قزح اندھوں میں رکھی جاتی ہے 


ایسے بھی آرائش ہوتی ہے گھر کی 

تنہائی کمروں میں رکھی جاتی ہے


دانیال طریر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...