یوم پیدائش 23 فروری
رکھی ہے اک کتاب تخیل کی میز پر
جیسے ہو ماہتاب تخیل کی میز پر
سوچا تھا جوبھی سوچ کی چوکھٹ پہ رہ گیا
بکھرے پڑے ہیں خواب تخیل کی میز پر
کیف و سرور و جام و سبو اور بے خودی
ہر شے ہے دستیاب تخیل کی میز پر
دل میں ہے شوقِ وصل مگر وقت بھی نہیں
آ جا ئیے جناب تخیل کی میز پر
اس نے کیا سوال جہانِ گمان سے
میں نے دیا جواب تخیل کی میز پر
حسن رشید
No comments:
Post a Comment