Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

واصف دہلوی

 یوم پیدائش 10 فروری 1910


بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم

تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم


باقی ہے خاک کوئے محبت کی تشنگی

اپنے لہو کو اور بھی ارزاں کریں گے ہم


بیچارگی کے ہو گئے یہ چارہ گر شکار

اب خود ہی اپنے درد کا درماں کریں گے ہم


جوش جنوں سے جامۂ ہستی ہے تار تار

کیونکر علاج تنگی داماں کریں گے ہم


اے چارہ ساز دل کی لگی کا ہے کیا علاج

کہنے سے تیرے سیر گلستاں کریں گے ہم


کیا غم جو حسرتوں کے دیے بجھ گئے تمام

داغوں سے آج گھر میں چراغاں کریں گے ہم


واصفؔ کا انتظار ہے تھم جاؤ دوستو

دم بھر میں طے حدود بیاباں کریں گے ہم


واصف دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...