یوم پیدائش 10 فروری 1910
بجھتے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
تم آؤگے تو جشن چراغاں کریں گے ہم
باقی ہے خاک کوئے محبت کی تشنگی
اپنے لہو کو اور بھی ارزاں کریں گے ہم
بیچارگی کے ہو گئے یہ چارہ گر شکار
اب خود ہی اپنے درد کا درماں کریں گے ہم
جوش جنوں سے جامۂ ہستی ہے تار تار
کیونکر علاج تنگی داماں کریں گے ہم
اے چارہ ساز دل کی لگی کا ہے کیا علاج
کہنے سے تیرے سیر گلستاں کریں گے ہم
کیا غم جو حسرتوں کے دیے بجھ گئے تمام
داغوں سے آج گھر میں چراغاں کریں گے ہم
واصفؔ کا انتظار ہے تھم جاؤ دوستو
دم بھر میں طے حدود بیاباں کریں گے ہم
واصف دہلوی
No comments:
Post a Comment