Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

فیض خلیل آبادی

 یوم پیدائش 08 فروری 1985


سلگتی دھوپ میں ہر سائبان دے چکا ہوں

میں اس زمیں کو کئی آسمان دے چکا ہوں


وه عشق کا ہو ترے یا تری جدائی کا

اسی حیات میں سب امتحان دے چکا ہوں


تو دلنشیں ہے وفادار ہے ذہین بھی ہے

مگر میں اور کسی کو زبان دے چکا ہوں


مری زبان پہ تالا لگانے والے سنیں

میں اپنی آنکھوں سے اپنا بیان دے چکا ہوں


وہ آدمی مجھے بے چینیاں پلا رہا ہے

جسے سکھوں کا میں سارا جہان دے چکا ہوں


مجھے وجود میں لایا جہاں کی مٹی نے

یہ مٹی میں اس مٹی کو دان دے چکا ہوں


مجھے وہ فیض بلائیں گے کس طرح آخر

وہ جن لبوں کو میں اپنے نشان دے چکا ہوں


فیض خلیل آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...