Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

سبین علی

 یوم پیدائش 08 فروری 1975

خواب کی شیلف پر دھری نظم


اگر سمندر مجھے راستہ دیتا 

تو سفر کرتی اس قندیل کے ساتھ 


جو شام کا ملگجا پھیلتے ہی 

ساحل پر روشن ہو جاتی ہے 

اڑتی ققنس کے ہم رکاب 

افق کی مسافتوں میں 

تیرتی مچھلیوں کے سنگ 

کھوجتی ریگ زاروں میں 

نیلگوں پانیوں کو 

سرمئی پہاڑوں میں 

جادوئی سرنگوں کو 

لیکن میرے سرہانے

آدھے پونے خواب پڑے ہیں 

اور میری شیلف پر دھرے ہیں 

کانچ کے نازک برتن 

سبزی کے چھلکے 

گھر کی دیواروں پر 

میرے بیٹے کی کھنچی لکیروں میں 

ان سنی کہانیاں ہیں 

جو مسکراتی کھلکھلاتی ہیں 

اور باتیں کرتی ہیں آنکھوں ہی آنکھوں میں 

وہ کہانیاں سنتی میں دفعتاً چونک جاتی ہوں 

ادھورے خواب بھی میرے 

کتنے شرمندۂ تعبیر ہوئے 

مگر پھر بھی ڈرتی ہوں 

کہ میری بیٹی 

آدھے خواب دیکھ کر 

انہیں ادھورا چھوڑ نہ دے 

بوند بوند دعا اترتی ہے 

دل کی زمیں پہ 

پہلی بارش کی مانند

اور سیلی مٹی سے شاخ در شاخ 

تمنائیں پھوٹ پڑتی ہیں 

سبین علی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...