یوم پیدائش 22 فروری 1905
آج دنیا کے لیے باعثِ افکار ہوں میں
بات اتنی ہے صداقت کا پرستار ہوں میں
یہ حقیقت ہے سیہ کار و خطا کار ہوں میں
میرے عیسٰی تیری رحمت کا طلبگار ہوں میں
مجھ سے وابستہ رہا گلشِ عالم کا نظام
آج حیرت ہے کہ گلشن کیلئے بار ہوں میں
عالمِ یاس میں پتھرا گئیں آنکھیں میری
رحم فرمائیے اب طالبِ دیدار ہوں میں
مجھ سے اے گردشِ دوراں نہ الجھ ہوش میں آ
آج پھر حق کے لئے برسرِ پیکار ہوں میں
اور کیا چاہیے انجامِ محبت خستہ
شکر صد شکر کہ رسوا سرِ بازار ہوں میں
خستہ بریلوی
No comments:
Post a Comment