Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

عذرا نقوی

 یوم پیدائش 22 فروری 1952


ائیرپورٹ اسٹیشن سڑکوں پر ہیں کتنے سارے لوگ

جانے کون سے سکھ کی خاطر پھرتے مارے مارے لوگ 


شام گئے یہ منظر ہم نے ملکوں ملکوں دیکھا ہے 

گھر لوٹیں بوجھل قدموں سے بجھے ہوئے انگارے لوگ 


سب سے شاکی خود سے نالاں اپنی آگ میں جلتے ہیں

دکھ کے سوا اور کیا بانٹیں گے ان جیسے اندھیارے لوگ 


پر نم آنکھوں بوجھل دل سے کتنی بار وداعی لی 

کتنا بوجھ لئے پھرتے ہیں ہم جیسے بنجارے لوگ 


وہ کتنے خوش قسمت تھے جو اپنے گھروں کو لوٹ گئے 

شہروں شہروں گھوم رہے ہیں ہم حالات کے مارے لوگ 


رات گئے یادوں کے جنگل میں دیوالی ہوتی ہے 

دیپ سجائے آ جاتے ہیں بھولے بسرے پیارے لوگ 


بچپن کتنا پیارا تھا جب دل کو یقیں آ جاتا تھا 

مرتے ہیں تو بن جاتے ہیں آسمان کے تارے لوگ


عذرا نقوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...