یوم پیدائش 22 فروری 1971
محبت بانٹنے نکلے تھے پتھر لے کے گھر لوٹے
بہت سے دشت چھانے اور ہو کے در بدر لوٹے
ہماری سوچ سے دل تک بڑی لمبی مسافت ہے
چلو اب دیکھتے ہیں کہ کہاں سے یہ نظر لوٹے
جہاں میں مسندیں اب بے ہنر آباد کرتے ہیں
جبھی تو لے کے آنکھیں نم سبھی اہل ہنر لوٹے
لیے ہم کانچ کا دل بر سر بازار بیٹھے ہیں
تھے پتھر جن کی جھولی خوش وہی تو بازی گر لوٹے
وہ جھوٹے لوگ جو مل کر ہمیں کو جھوٹ کر دیں گے
انہیں کو آزما کر ہم بھی اپنی رہ گزر لوٹے
قرار جاں بنانے کو بہانے اور کیا کم تھے
بھلا ممتازؔ لے کے کون یوں زخمی جگر لوٹے
ممتاز ملک
No comments:
Post a Comment