Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

باقر نقوی

 یوم پیدائش 04 فروری 1936


شور دریا ہے کہانی میری

پانی اس کا ہے روانی میری


کچھ زیادہ ہی بھلی لگتی ہے

مجھ کو تصویر پرانی میری


جب بھی ابھرا ترا مہتاب خیال

کھل اٹھی رات کی رانی میری


بڑھ کے سینے سے لگا لیتا ہوں

جیسے ہر غم ہو نشانی میری


مہرباں مجھ پہ ہے اک شاخ گلاب

کیسے مہکے نہ جوانی میری


پھر ترے ذکر کی سرسوں پھولی

پھر غزل ہو گئی دھانی میری


کچھ تو اعمال برے تھے اپنے

کچھ ستاروں نے نہ مانی میری


لکھی جائے گی ترے برف کے نام

جو تمنا ہوئی پانی میری


تم نے جو بھی کہا میں نے مانا

تم نے اک بات نہ مانی میری


مختصر بات تھی جلدی بھی تھی کچھ

اس پہ کچھ زود بیانی میری


باقر نقوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...