Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

جرم محمد آبادی

 یوم پیدائش 04 فروری 1903


وہی جوش حق شناسی وہی عزم برد باری

نہ بدل سکا زمانہ مری خوئے وضع داری


وہی مے کدہ ہے لیکن نہیں اب وہ کیف باری

گئے ہم مذاق لے کے مرا لطف بادہ خواری


ہو زبان جس کے منہ میں وہ نہ آئے انجمن میں

کہیں رکھ نہ دے ستم گر یہی شرط راز داری


کبھی ہنستے ہنستے رونا کبھی روتے روتے ہنسنا

کوئی کیا سمجھ سکے گا بھلا مصلحت ہماری


میں زمانے بھر کے طعنے نہ خموش ہو کے سنتا

جو جنون عشق ہوتا مرا فعل اختیاری


مئے عاشقی سے توبہ ہے جنون پارسائی

کہیں لے نہ ڈوبے واعظ تجھے زعم ہوشیاری


نہ پہنچ سکا جہاں تک کبھی پائے کبر و دانش

وہیں جرمؔ لے گئی ہے مجھے میری خاکساری


جرم محمد آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...