یوم پیدائش 04 فروری 1903
وہی جوش حق شناسی وہی عزم برد باری
نہ بدل سکا زمانہ مری خوئے وضع داری
وہی مے کدہ ہے لیکن نہیں اب وہ کیف باری
گئے ہم مذاق لے کے مرا لطف بادہ خواری
ہو زبان جس کے منہ میں وہ نہ آئے انجمن میں
کہیں رکھ نہ دے ستم گر یہی شرط راز داری
کبھی ہنستے ہنستے رونا کبھی روتے روتے ہنسنا
کوئی کیا سمجھ سکے گا بھلا مصلحت ہماری
میں زمانے بھر کے طعنے نہ خموش ہو کے سنتا
جو جنون عشق ہوتا مرا فعل اختیاری
مئے عاشقی سے توبہ ہے جنون پارسائی
کہیں لے نہ ڈوبے واعظ تجھے زعم ہوشیاری
نہ پہنچ سکا جہاں تک کبھی پائے کبر و دانش
وہیں جرمؔ لے گئی ہے مجھے میری خاکساری
جرم محمد آبادی
No comments:
Post a Comment