Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

ناز پروائی

 یوم پیدائش 14 مارچ 1970


بے چین دل کو اپنے سمجھا بجھا رہی ہے

پردیس میں ہے ساجن آنسو بہا رہی ہے


جیسے کہ اب بھی میرے بچپن کا ہے زمانہ

ماں مجھ کو پیار سے یوں روٹی کھلا رہی ہے


دنیا حسیں ہے لیکن میں دیکھوں اس کو کیسے

تصویر پتلیوں میں بس تیری آ رہی ہے


تنہائیوں میں دل کو آئے گا چین کیسے

جب یاد بے وفا کی ہر پل ستا رہی ہے


اجڑے ہوئے کھنڈر میں مانا نہیں ہے کوئی

رہ رہ کے پھر یہ کیسی آواز آرہی ہے


ننھے سے گھر میں بچے روٹی کی آس میں ہیں

مجبور ماں سڑک پر کرتب دکھا رہی ہے


یادوں کا نور لے کر راہِ وفا میں چلنا

سورج ندی میں ڈوبا اب رات چھا رہی ہے


اے ناز مفلسی نے گھیرا ہے جب سے گھر کو

بیٹی جوان گھر میں آنسو بہا رہی ہے


ناز پروائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...