یوم پیدائش 14 مارچ 1970
بے چین دل کو اپنے سمجھا بجھا رہی ہے
پردیس میں ہے ساجن آنسو بہا رہی ہے
جیسے کہ اب بھی میرے بچپن کا ہے زمانہ
ماں مجھ کو پیار سے یوں روٹی کھلا رہی ہے
دنیا حسیں ہے لیکن میں دیکھوں اس کو کیسے
تصویر پتلیوں میں بس تیری آ رہی ہے
تنہائیوں میں دل کو آئے گا چین کیسے
جب یاد بے وفا کی ہر پل ستا رہی ہے
اجڑے ہوئے کھنڈر میں مانا نہیں ہے کوئی
رہ رہ کے پھر یہ کیسی آواز آرہی ہے
ننھے سے گھر میں بچے روٹی کی آس میں ہیں
مجبور ماں سڑک پر کرتب دکھا رہی ہے
یادوں کا نور لے کر راہِ وفا میں چلنا
سورج ندی میں ڈوبا اب رات چھا رہی ہے
اے ناز مفلسی نے گھیرا ہے جب سے گھر کو
بیٹی جوان گھر میں آنسو بہا رہی ہے
ناز پروائی
No comments:
Post a Comment