یوم پیدائش 13 مارچ 1952
لگتا ہے زندہ رہنے کی حسرت گئی نہیں
مر کے بھی سانس لینے کی عادت گئی نہیں
شاید کہ رچ گئی ہے ہمارے خمیر میں
سو بار صلح پر بھی عداوت گئی نہیں
آنا پڑا پلٹ کے حدود و قیود میں
چھوڑی بہت تھی پھر بھی شرافت گئی نہیں
رہتی ہے ساتھ ساتھ کوئی خوش گوار یاد
تجھ سے بچھڑ کے تیری رفاقت گئی نہیں
باقی ہے ریزے ریزے میں اک ارتباط سا
یاسرؔ بکھر کے بھی مری وحدت گئی نہیں
خالد اقبال یاسر
No comments:
Post a Comment