Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

مبارکباد شمیم

 یوم پیدائش 13 مارچ 1924


اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ مٹا رہنے دے

جو لکھا ہے وہی قسمت میں لکھا رہنے دے


سچ اگر پوچھ تو زندہ ہوں انہیں کی خاطر

تشنگی مجھ کو سرابوں میں گھرا رہنے دے


آہ اے عشرت رفتہ نکل آئے آنسو

میں نہ کہتا تھا کہ اتنا نہ ہنسا رہنے دے


اس کو دھندلا نہ سکے گا کبھی لمحوں کا غبار

میری ہستی کا ورق یونہی کھلا رہنے دے


شرط یہ ہے کہ رہے ساتھ وہ منزل منزل

ورنہ زحمت نہ کرے باد صبا رہنے دے


یوں بھی احساس الم شب میں سوا ہوتا ہے

اے شب ماہ مری حد میں نہ آ رہنے دے


زندگی میرے لیے درد کا صحرا ہے شمیمؔ

میرے ماضی مجھے اب یاد نہ آ رہنے دے


مبارک شمیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...