یوم پیدائش 12 مارچ 1986
چبھن اگرچہ بہت تھی صدا کے لہجے میں
وہ ڈھل گیا تھا مکمل وفا کے لہجے میں
تمھاری آنکھ ہے نم اور بارہا میں نے
سنی حیات کی دھڑکن قضا کے لہجے میں
دعا بھی مانگی ہے اپنوں کی سربلندی کی
شکایتیں بھی بہت کیں دعا کے لہجے میں
ہے سانس سہمی ہوئی اور روح پزمردہ
کہ موت جھانک رہی ہے فضا کے لہجے میں
چراغ زائرہ میری لحد پہ روشن تھا
سو آگئی ہے بغاوت ہوا کے لہجے میں
زئراہ اریب سواتی
No comments:
Post a Comment