Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

ندیم فاضلی

 یوم پیدائش 12 مارچ 1959


اب اپنی ذات کا عرفان ہونے والا ہے 

خدا سے رابطہ آسان ہونے والا ہے 


گنوا چکا ہوں میں چالیس سال جس کے لیے 

وہ ایک پل مری پہچان ہونے والا ہے 


اسی لیے تو جلاتا ہوں آندھیوں میں چراغ 

یقین ہے کہ نگہبان ہونے والا ہے 


اب اپنے زخم نظر آ رہے ہیں پھول مجھے 

شعور درد پشیمان ہونے والا ہے 


مرے لیے تری جانب سے پیار کا اظہار 

مرے غرور کا سامان ہونے والا ہے 


یہ چوٹ ہے مری مشکل پسند فطرت پر 

جو مرحلہ تھا اب آسان ہونے والا ہے 


اگر غرور ہے سورج کو اپنی حدت پر 

تو پھر یہ قطرہ بھی طوفان ہونے والا ہے 


بہت عروج پہ خوش فہمیاں ہیں اب اس کی 

وہ عن قریب پشیمان ہونے والا ہے 


تو اپنا ہاتھ مرے ہاتھ میں اگر دے دے 

تو یہ فقیر بھی سلطان ہونے والا ہے 


چراغ دار کی لو ماند پڑ رہی ہے ندیمؔ 

پھر اپنے نام کا اعلان ہونے والا ہے


ندیم فاضلی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...