یوم پیدائش 12 مارچ 1979
حال پوچھا نہ کرے ہاتھ ملایا نہ کرے
میں اسی دھوپ میں خوش ہوں کوئی سایہ نہ کرے
میں بھی آخر ہوں اسی دشت کا رہنے والا
کیسے مجنوں سے کہوں خاک اڑایا نہ کرے
آئنہ میرے شب و روز سے واقف ہی نہیں
کون ہوں کیا ہوں مجھے یاد دلایا نہ کرے
عین ممکن ہے چلی جائے سماعت میری
دل سے کہیے کہ بہت شور مچایا نہ کرے
مجھ سے رستوں کا بچھڑنا نہیں دیکھا جاتا
مجھ سے ملنے وہ کسی موڑ پہ آیا نہ کرے
کاشف حسین غائر
No comments:
Post a Comment