یوم پیدائش 11 مارچ 1947
تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں
جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں
تم مرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن
میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں
میں تری قید کو تسلیم تو کرتا ہوں مگر
یہ مرے بس میں نہیں ہے کہ پرندہ ہو جاؤں
آدمی بن کے بھٹکنے میں مزا آتا ہے
میں نے سوچا ہی نہیں تھا کہ فرشتہ ہو جاؤں
وہ تو اندر کی اداسی نے بچایا ورنہ
ان کی مرضی تو یہی تھی کہ شگفتہ ہو جاؤں
احمد کمال پروازی
No comments:
Post a Comment