Urdu Deccan

Sunday, March 27, 2022

سراج اورنگ آبادی

 یوم پیدائش 11 مارچ 1712


فدا کر جان اگر جانی یہی ہے

ارے دل وقت بے جانی یہی ہے


یہی قبر زلیخا سیں ہے آواز

اگر ہے یوسف ثانی یہی ہے


نہیں بجھتی ہے پیاس آنسو سیں لیکن

کریں کیا اب تو یاں پانی یہی ہے


کسی عاشق کے مرنے کا نہیں ترس

مگر یاں کی مسلمانی یہی ہے


برہ کا جان کندن ہے نپٹ سخت

شتاب آ مشکل آسانی یہی ہے


پرو تار پلک میں دانۂ اشک

کہ تسبیح سلیمانی یہی ہے


مجھے ظالم نے گریاں دیکھ بولا

کہ اس عالم میں طوفانی یہی ہے


زمیں پر یار کا نقش کف پا

ہمارا خط پیشانی یہی ہے


وو زلف پر شکن لگتی نہیں ہات

مجھے ساری پریشانی یہی ہے


نہ پھرنا جان دینا اس گلی میں

دل بے جان کی بانی یہی ہے


کیا روشن چراغ دل کوں میرے

سراجؔ اب فضل رحمانی یہی ہے


سراج اورنگ آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...