یوم پیدائش 25 مارچ 1892
پچھتانے سے کیا حاصل پچھتانے سے کیا ہوگا
کچھ تو نے کیا ہوگا کچھ تجھ سے ہوا ہوگا
جینے کا مزہ جب ہے جینے کا ہو کچھ حاصل
یوں لاکھ جئے کوئی تو جینے سے کیا ہوگا
پرسش کی نہیں حاجت پرسش کی ضرورت کیا
معلوم ہے سب تجھ کو جو کچھ بھی ہوا ہوگا
جب تک ہے خودی دل میں ہوگی نہ پذیرائی
بیکار ہیں یہ سجدے ان سجدوں سے کیا ہوگا
جیسی بھی گزرتی ہے اے رازؔ گزرتی ہے
آغاز محبت ہے انجام میں کیا ہوگا
راز چاندپوری
No comments:
Post a Comment