یوم وفات 27 مارچ 1961
بے پردہ تو جو جلوۂ جانانہ ہو گیا
حیراں تھا پہلے اب تو میں دیوانہ ہو گیا
دیرو حرم میں آپ کو دیکھ ا تھا جلوہ گر
کیا جانے کس طرف دل دیوانہ ہو گیا
اب تم ہو اور شمع بھی ہے کر لو فیصلہ
پروانہ کس کو دیکھ کے پروانہ ہو گیا
تیرے سوا کسی کے نہ آگے جھکے گا سر
میرا مزاج عشق میں شاہانہ ہو گیا
بیکار لوگ دیتے ہیں الزام کفر کا
میں کچھ سمجھ کے ساکن بتخانہ ہو گیا
ہنس ہنس کے پائے یار پہ رافتؔ نے دیدی جان
لو آج ختم عشق کا افسانہ ہو گیا
رافت بہرائچ
No comments:
Post a Comment