Urdu Deccan

Sunday, March 27, 2022

رافت بہرائچ

 یوم وفات 27 مارچ 1961


بے پردہ تو جو جلوۂ جانانہ ہو گیا

حیراں تھا پہلے اب تو میں دیوانہ ہو گیا


دیرو حرم میں آپ کو دیکھ ا تھا جلوہ گر

کیا جانے کس طرف دل دیوانہ ہو گیا


اب تم ہو اور شمع بھی ہے کر لو فیصلہ

پروانہ کس کو دیکھ کے پروانہ ہو گیا


تیرے سوا کسی کے نہ آگے جھکے گا سر

میرا مزاج عشق میں شاہانہ ہو گیا


بیکار لوگ دیتے ہیں الزام کفر کا 

میں کچھ سمجھ کے ساکن بتخانہ ہو گیا


ہنس ہنس کے پائے یار پہ رافتؔ نے دیدی جان 

لو آج ختم عشق کا افسانہ ہو گیا


رافت بہرائچ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...