یوم پیدائش 27 مارچ 1980
دعا کرو مرے حق میں کہ میرے یار ملے
مجھے بھی اب کوئی اچھا سا کاروبار ملے
انا پہ بوجھ ہے غیروں کی چاکری کرنا
ہو میرا اپنا خدایا جو روزگار ملے
کئی برس کی تھکن دور ہو گئی میری
گلے میں ڈال کے باہوں کا جب وہ ہار ملے
تمہارے حسن کا صدقہ نکالنا ہے مجھے
یہ انتظار ہے کوئی رفیقِ کار ملے
بھروسہ آج بھی میرا تمہی پہ قائم ہے
کہ دھوکے تم سے اگرچہ ہیں بے شمار ملے
ہم آگئے ہیں بڑے تنگ اِس حکومت سے
یہ حکمراں تو خدایا نہ بار بار ملے
امیرِ وقت جو مہنگا کرے نہ نان و نمک
غریبِ شہر کو شاید ذرا قرار ملے
کہ چاہ کر بھی مَیں شہزاد مسکرا نہ سکا
مَیں کیا کروں کہ مجھے لوگ سوگوار ملے
شہزاد مغل عجمی
No comments:
Post a Comment