Urdu Deccan

Sunday, March 27, 2022

شہزاد مغل عجمی

 یوم پیدائش 27 مارچ 1980


دعا کرو مرے حق میں کہ میرے یار ملے 

مجھے بھی اب کوئی اچھا سا کاروبار ملے


انا پہ بوجھ ہے غیروں کی چاکری کرنا

ہو میرا اپنا خدایا جو روزگار ملے


کئی برس کی تھکن دور ہو گئی میری 

گلے میں ڈال کے باہوں کا جب وہ ہار ملے


تمہارے حسن کا صدقہ نکالنا ہے مجھے

یہ انتظار ہے کوئی رفیقِ کار ملے


بھروسہ آج بھی میرا تمہی پہ قائم ہے

کہ دھوکے تم سے اگرچہ ہیں بے شمار ملے


 ہم آگئے ہیں بڑے تنگ اِس حکومت سے 

 یہ حکمراں تو خدایا نہ بار بار ملے


امیرِ وقت جو مہنگا کرے نہ نان و نمک

غریبِ شہر کو شاید ذرا قرار ملے


کہ چاہ کر بھی مَیں شہزاد مسکرا نہ سکا

مَیں کیا کروں کہ مجھے لوگ سوگوار ملے


شہزاد مغل عجمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...