فدائی جو شہ ابرار کے ہیں
وہی اعلیٰ ہوئے افکار کے ہیں
وہ کیسے جائیں گے دوزخ میں دیکھو
ہوئے جو مالک و مختار کے ہیں
کہ ان کی سنتوں کا ہے یہ صدقہ
" عدو قائل مرے ایثار کے ہیں "
کہ وہ مقبول لہجہ ہو گیا ہے
جو عادی سنتِ سرکار کے ہیں
گئے جو عرش سے یوں لامکاں تک
کہ چرچے بس اسی رفتار کے ہیں
زمانہ دیکھ لے اب ان کا رتبہ
مہ و انجم فدا رخسار کے ہیں
جو ہیں;خورشید؛ دنیا میں اجالے
انہیں کے رحمت و انوار کے ہیں
No comments:
Post a Comment