Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

خورشید افسر بسوانی

 یوم پیدائش 16 مارچ 1941


قطرہ قطرہ تری پلکوں سے اٹھانا چاہوں

ہرطرح پیاس صدف کی میں بجھانا چاہوں


میں اک آنسو جسے پلکوں پہ نہ لانا چاہوں

تو ہے نغمہ تجھے ہونٹوں پہ سجانا چاہوں تو


کئی چہرے ابھر آتے ہیں سیر جادۂ شوق

کوئی اک چہرہ اگر بھول بھی جانا چاہوں


تیرا لہجہ ہی کچھ ایسا ، کہ یقیں آجائے

میں تری باتوں میں ہر چند نہ آنا چاہوں


آہ وہ شخص، اسے دیکھ لیا ہے جب سے

آنکھیں سوتی ہی نہیں لاکھ سلانا چاہوں


میرے ہونٹوں پہ کوئی انگلیاں رکھ دیتا ہے

اب جو سچ بات بھی یاروں کو بتانا چاہوں


وہی انداز پرانا ، وہ جہاں مل جائے

وہی بھولا ہوا افسانہ سنانا چاہوں


میں ہو کہدوں کہ جو تم ہو وہ نہیں ہو، تو ہنسو

روٹ جاؤ جو یہی بات چھپانا چاہوں


روٹھنے لگتی ہیں یہ تازہ ہوا میں افسر

جب بھی گھر کی کوئی دیوار اٹھانا چاہوں


خورشید افسر بسوانی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...