یوم پیدائش 20 مارچ 1920
بات وہ بات نہیں ہے جو زباں تک پہنچے
آنکھ وہ آنکھ ہے جو سر نہاں تک پہنچے
قدر تعظیم کشش شوق محبت اظہار
روکئے دل کو نہ جانے یہ کہاں تک پہنچے
دل یہ ہر گام پہ کہتا ہے ٹھہر گھر ہے یہی
فرق سے تا بہ قدم آنکھ جہاں تک پہنچے
کس کو فرصت ہے سنے درد بھری ہے روداد
کون بے چارگیٔ خستہ دلاں تک پہنچے
جان لینا یہ اسی لمحہ کہ دل ٹوٹ گیا
بات جب ضبط سے بڑھ جائے فغاں تک پہنچے
مڑ کے دیکھا بھی نہیں دل کے لہو کی جانب
شعر کی داد یہ دی حسن بیاں تک پہنچے
سید حامد
No comments:
Post a Comment