Urdu Deccan

Thursday, March 31, 2022

سائل دہلوی

 یوم پیدائش 29 مارچ 1867


جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے

کہ تنکے جمع کریں پھر نہ آشیانے کے


سبب یہ ہوتے ہیں ہر صبح باغ جانے کے

سبق پڑھاتے ہیں کلیوں کو مسکرانے کے


ہزاروں عشق جنوں خیز کے بنے قصے

ورق ہوے جو پریشاں مرے فسانے کے


ہیں اعتبار سے کتنے گرے ہوے دیکھا

اسی زمانے میں قصے اسی زمانے کے


قرار جلوہ نمائی ہوا ہے فردا پر

یہ طول دیکھیے اک مختصر زمانے کے


نہ پھول مرغ چمن اپنی خوشنوائی پر

جواب ہیں مرے نالے ترے ترانے کے


اسی کی خاک ہے ماتھے کی زیب بندہ نواز

جبیں پہ نقش پڑے ہیں جس آستانے کے


سائل دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...