Urdu Deccan

Thursday, March 31, 2022

شفیع الرحمن شفیع

 یوم وفات 28 مارچ 2022

انا الیہ وانا الیہ راجعون


جو ہے خو گرِضبط، اس کو پتا ہے 

نہاں درد ہی میں خود اس کی دوا ہے 


نہ شکوہ ہے کوئی، نہ ذکرِجفا ہے 

پسند آپ کی مجھ کو اک اک ادا ہے 


سرِ راہ پتلا بنا جو کھڑا ہے 

وہ اپنے ہر آک ہم سفر سے لٹا ہے 


بدن سے یہ جس کے دھواں اٹھ رہا ہے 

کسی دل شکن کا بڑا دل جلا ہے

 

اسی پر سدا لوگ برسائیں پتھر 

شجر جو ہرا ہے، پھلوں سے لدا ہے 


ادب سیکھ لے گا یہی رفتہ رفتہ 

ابھی پختہ کاروں میں بالکل نیا ہے


ڈھلے سارے الفاظ آہ و فغاں میں 

معانی سے بھر پور دل کی نوا ہے

 

کرن چاند کی چھن کے من موہ لیتی 

لطافت نواز اس نے اوڑھی نوا ہے

 

ہمیں بدر و خندق کے، خیبر کے وارث 

شفیع آج کل ہر طرف کربلا ہے


شفیع الرحمن شفیع


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...