یوم وفات 28 مارچ 2022
انا الیہ وانا الیہ راجعون
جو ہے خو گرِضبط، اس کو پتا ہے
نہاں درد ہی میں خود اس کی دوا ہے
نہ شکوہ ہے کوئی، نہ ذکرِجفا ہے
پسند آپ کی مجھ کو اک اک ادا ہے
سرِ راہ پتلا بنا جو کھڑا ہے
وہ اپنے ہر آک ہم سفر سے لٹا ہے
بدن سے یہ جس کے دھواں اٹھ رہا ہے
کسی دل شکن کا بڑا دل جلا ہے
اسی پر سدا لوگ برسائیں پتھر
شجر جو ہرا ہے، پھلوں سے لدا ہے
ادب سیکھ لے گا یہی رفتہ رفتہ
ابھی پختہ کاروں میں بالکل نیا ہے
ڈھلے سارے الفاظ آہ و فغاں میں
معانی سے بھر پور دل کی نوا ہے
کرن چاند کی چھن کے من موہ لیتی
لطافت نواز اس نے اوڑھی نوا ہے
ہمیں بدر و خندق کے، خیبر کے وارث
شفیع آج کل ہر طرف کربلا ہے
شفیع الرحمن شفیع
No comments:
Post a Comment