Urdu Deccan

Wednesday, March 23, 2022

نجمہ محمود

 یوم پیدائش 08 مارچ 1942


 نظم

 برف یوں ہی گرے 

چوٹیوں کو پہاڑوں کی ڈھکتی رہے 

کوہساروں میں چاندی پگھلتی رہے 

آگ جلتی رہے 

مینہ برستا رہے 

آرزؤں کے بے چین سے قافلے 

یوں ہی آہستگی سے سرکتے رہیں 

ہم یوں ہی خواب کی وادیوں سے گزرتے رہیں 

ہم یوں ہی ہر طرف 

وادیوں کوہساروں میں تحلیل ہوتے رہیں 


درختوں کی شاخوں پہ اس طرح ہی

صاف شفاف موتی دمکتے رہیں 

رقص شاخوں کا پیہم ہی جاری رہے 

برف کی آگ بس یوں ہی جلتی رہے 

برف یوں ہی گرے


نجمہ محمود


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...