یوم پیدائش 09 مارچ 1971
ہجر کی سیج پہ دن رات گزارے کم تھے
کیسے کہہ دوں کہ محبت میں شرارے کم تھے
ڈوبنے والے محبت میں بہت تھے تری
اک سمندر تھا مگر اس کے کنارے کم تھے
زخم ہی زخم تھے پوشاک وفا پر صاحب
دامنِ عشق پہ نکلے ہوئے تارے کم تھے
اتنی خوش فہمیاں پائیں تھیں صعوبت میں تری
زندہ رہنے کے لیے یار سہارے کم تھے
اس نے حالات کی لہروں میں سمویا مجھکو
موج در موج جہاں عشق کے دھارے کم تھے
مرے وجدان کی تنہائی میں کچھ دیر رہے
آپکا حسن نظر جس میں خسارے کم تھے
لوگ خوابوں سے نکل آئے تو جانا ہم نے
رنگ تعبیر کے آنکھوں میں اتارے کم تھے
اس کو بے ساختہ ہنستے ھوئے دیکھا تو لگا
اس کی صحبت میں رضا لمحے گزارے کم تھے
حسن رضا
No comments:
Post a Comment