یوم وفات 27 اپریل 1925
روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر
اس نے چڑھائیں تیوریاں میرا قرار دیکھ کر
قصد گلہ نہ تھا مگر حشر میں شوق جوش سے
ہاتھ مرا نہ رک سکا دامن یار دیکھ کر
دیکھ کے ایک بار انہیں دل سے تو ہاتھ دھو چکے
دیکھیے کیا گزرتی ہے دوسری بار دیکھ کر
آتے ہیں وہ تو پہلے ہی رنج سے صاف ہو رہوں
آ کے کہیں پلٹ نہ جائیں دل میں غبار دیکھ کر
وصل سے گزرے اے خدا ہاں یہ شگون چاہیئے
صبح کو ہم اٹھا کریں روئے نگار دیکھ کر
کعبہ کو جا نہ شوقؔ ابھی نیت زندگی بخیر
ہم بھی چلیں گے تیرے ساتھ اب کی بہار دیکھ کر
شوق قدوائی
No comments:
Post a Comment