Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

شوق قدوائی

 یوم وفات 27 اپریل 1925


روح کو آج ناز ہے اپنا وقار دیکھ کر 

اس نے چڑھائیں تیوریاں میرا قرار دیکھ کر 


قصد گلہ نہ تھا مگر حشر میں شوق جوش سے 

ہاتھ مرا نہ رک سکا دامن یار دیکھ کر 


دیکھ کے ایک بار انہیں دل سے تو ہاتھ دھو چکے 

دیکھیے کیا گزرتی ہے دوسری بار دیکھ کر 


آتے ہیں وہ تو پہلے ہی رنج سے صاف ہو رہوں 

آ کے کہیں پلٹ نہ جائیں دل میں غبار دیکھ کر 


وصل سے گزرے اے خدا ہاں یہ شگون چاہیئے 

صبح کو ہم اٹھا کریں روئے نگار دیکھ کر 


کعبہ کو جا نہ شوقؔ ابھی نیت زندگی بخیر 

ہم بھی چلیں گے تیرے ساتھ اب کی بہار دیکھ کر


شوق قدوائی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...