انسان کو ڈھونڈو گے تو انسان ملےگا
ورنہ یہاں ہر موڑ پہ حیوان ملے گا
پتھر کو اگر وصف کا ایوان ملے گا
ممکن ہے کہ خود ساختہ بھگوان ملے گا
بہتر ہے کہ یہ پھول کسی قبر پہ رکھ دو
بوسیدہ مکاں میں کہاں گلدان ملے گا
جس غار میں وحدت کی تجلی ہے وہاں جا
بستی میں کہاں صاحب عرفان ملے گا
جنت کی کسی کو بھی تمنا نہیں ہوگی
دنیا میں اگر عیش کا سامآن ملے گا
تابش میں یہی سوچ کے رہتا ہوں پریشاں
ہر شخص یہاں مجھکو پریشان ملے گا
تابش رامپوری، ممبرا
No comments:
Post a Comment