Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

زعیم رشید

 یوم پیدائش 27 اپریل 1984


دیار شوق میں آئے تھے ایک خواب کے ساتھ 

گزر رہی ہے مسلسل کسی عذاب کے ساتھ 


ہم اہل درد پکارے گئے صحیفوں میں 

ہم اہل عشق اتارے گئے کتاب کے ساتھ 


پھر ایک شام پذیرائی چشم تر کی ہوئی 

پھر ایک شام گزاری گئی جناب کے ساتھ 


ہمیں یہ خوف اندھیرے نگل نہ جائیں کہیں 

سو ہم نے جسم کو ڈھانپا ہے آفتاب کے ساتھ 


مکالمہ رہا جاری ہماری آنکھوں کا 

بدن کی شاخ پہ کھلتے ہوئے گلاب کے ساتھ 


کچھ اور چاہیے تشنہ لبی مٹانے کو 

یہ پیاس وہ ہے جو بجھتی نہیں شراب کے ساتھ 


زعیمؔ وہ مری دریا دلی سے ڈرتا ہے 

وہ مجھ سے ملتا ہے لیکن بڑے حساب کے ساتھ 


زعیم رشید



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...