یوم وفات 09 اپریل 2021
گلابوں سی تمہاری یاد ہر جانب مہکتی ہے
تمہاری جستجو میں اب ہوا کی رو بھٹکتی ہے
جہاں بھر میں ہزاروں بولیاں میٹھی بہت لیکن
مری اردو زباں ان میں نگینے سی چمکتی ہے
بزرگوں کی نشانی ہے جسے چادر میں کہتی ہوں
اسے جب اوڑھ لیتی ہوں مری صورت دمکتی ہے
سکوں ملتا مجھے یہ جان کر بیٹی بہت خوش ہے
تبھی تو خواب میں آ کر وہ ہنستی ہے چہکتی ہے
نظر جب آپ کی ہوگی کھلیں گے باب رحمت کے
وگرنہ روح انسانی اندھیروں میں بھٹکتی ہے
جو خواہش ہو نہیں سکتی زمانے میں کبھی پوری
دبا کے درد سینے میں وہی خواہش سسکتی ہے
شمشاد جلیل شاد
No comments:
Post a Comment