Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

عاطف جاوید عاطف

 یوم پیدائش 01 اپریل


سگنل پر وہ چالیس لمحے برسوں ہم کو یاد رہے

گجرے والا بولا تھا جب، صاحب !! جوڑی شاد رہے


چوراہے پر یاد ہے کیسے دیتا تھا مجذوب دعا 

تیرے گھر کا چولہا چوکا صدیوں تک آباد رہے


عقل و دانش، فہم ، فراست، ایک نظر میں ڈھیر ہوۓ 

اُن کی پلکیں اُٹھنے تک بس، ہم اُن کے استاد رہے 


شب کی ہر سلوٹ سے پوچھو کیسے جاگے چاند اور میں 

سُونی رات کے اک بستر پر کیسے دو افراد رہے 


پریم نگر میں گارے مٹی سے بھی گھر بن جاتے ہیں 

بنیادوں میں سچ کی پُختہ اینٹیں ہوں بس یاد رہے


خود پر اسمِ اعظم پڑھ کے خود کو ہی تسخیر کریں 

 کب تک اِس آسیب نگر میں تنہا یہ ہمزاد رہے 


 عاطف جاوید عاطف



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...