Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

الیاس عباسی

 یوم پیدائش 01 اپریل 1985


جسے بھی دیکھو اڑاتا ہے اب ہنسی میری

تماشا بن گئی گویا کہ سادگی میری


یہ اور بات کہ روشن کیا زمانے کو

مگر مجھی کو نہ مل پائی روشنی میری


دعا کرو کہ پھڑک جائے یہ رگِ احساس

بجا رہا ہے کوئی اور بانسری میری


میں اک حقیر سا جگنو ہوں ذات میں اپنی

مگر چراغ کو چبھتی ہے روشنی میری


یہ سوچ کر بھی گناہوں سے باز رہتا ہوں

نہ جانے کون سی ہو سانس آخری میری


ہمیشہ ساتھ جو سائے کی طرح رہتا ہے

قبول کرتا نہیں وہ بھی برتری میری


گلہ میں غیر سے کرتا نہیں کبھی الیاس

ہمیشہ اپنے ہی کرتے ہیں جب نفی میری


الیاس عباسی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...