Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

محمود احمد کاوش

 یوم پیدائش 04 اپریل 1964


اندر کے آدمی کی نوا کون لے گیا

سرمایہ ضمیر و انا کون لے گیا 


وہ غم جسے سمجھتا تھا میں حاصل حیات

اس میرے غم کو آج چرا کون لے گیا 


دست دعا تو اب بھی اٹھاتا ہوں میں مگر

لفظوں سے میرے روح دعا کون لے گیا


ہر شخص اب کے شہر میں عریاں ملا مجھے

کچھ تو بتاؤ ان کی قبا کون لے گیا 


جلتا ہوں غم کی سخت حرارت سے روز وشب

انسانیت کے سر سے ردا کون لے گیا 


آتش میں نفرتوں کی جلا ہے ہر ایک شخص

پہلی سی الفتوں کی ردا کون لےگیا


کاوش میں سوچتا ہوں وہ اقدار کیا ہوئیں

چاہت،خلوص اور وفا کون لے گیا 


محمود احمد کاوش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...