یوم پیدائش 04 اپریل 1964
اندر کے آدمی کی نوا کون لے گیا
سرمایہ ضمیر و انا کون لے گیا
وہ غم جسے سمجھتا تھا میں حاصل حیات
اس میرے غم کو آج چرا کون لے گیا
دست دعا تو اب بھی اٹھاتا ہوں میں مگر
لفظوں سے میرے روح دعا کون لے گیا
ہر شخص اب کے شہر میں عریاں ملا مجھے
کچھ تو بتاؤ ان کی قبا کون لے گیا
جلتا ہوں غم کی سخت حرارت سے روز وشب
انسانیت کے سر سے ردا کون لے گیا
آتش میں نفرتوں کی جلا ہے ہر ایک شخص
پہلی سی الفتوں کی ردا کون لےگیا
کاوش میں سوچتا ہوں وہ اقدار کیا ہوئیں
چاہت،خلوص اور وفا کون لے گیا
محمود احمد کاوش
No comments:
Post a Comment