Urdu Deccan

Tuesday, April 12, 2022

ندیم گلانی

 یوم پیدائش 05 اپریل 1982


اپنی الجھن کو بڑھانے کی ضرورت کیا ہے 

چھوڑنا ہے تو بہانے کی ضرورت کیا ہے 


لگ چکی آگ تو لازم ہے دھواں اٹھے گا 

درد کو دل میں چھپانے کی ضرورت کیا ہے 


عمر بھر رہنا ہے تعبیر سے گر دور تمہیں 

پھر مرے خواب میں آنے کی ضرورت کیا ہے 


اجنبی رنگ چھلکتا ہو اگر آنکھوں سے 

ان سے پھر ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے 


آج بیٹھے ہیں ترے پاس کئی دوست نئے 

اب تجھے دوست پرانے کی ضرورت کیا ہے 


ساتھ رہتے ہو مگر ساتھ نہیں رہتے ہو 

ایسے رشتے کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے


ندیم گلانی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...