Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

شبنم عشائی

 یوم پیدائش 12 اپریل 1962


نظم زندگی کی سگریٹ 


تمہارے ساتھ پینے کی خاطر 

میں نے اپنے سوچنے کی صلاحیت 

تمہارے نام کر دی تھی 

اور وہ تمام مکھوٹے 

تمہارے کمرے میں سجا دئے تھے 

جنہیں تم نے عمر بھر 

شکار کیا تھا 

میں اپنی ساری خوشبوئیں 

خرچ کر کے 

تمہارا پورا درد خرید رہی تھی 

لیکن تم نے آنکھوں پر ہی نہیں 

دماغ پر بھی پٹی باندھ رکھی تھی 

سڑک حادثے کے بعد 

میرا پلستر چڑھتے سمے 

جو تم نے ایک لمحے کو 

اپنی آنکھوں کی پٹی کھول دی تھی 

تمہارا سر جھک گیا تھا 

مجھے معلوم تھا میں تمہیں کھو دوں گی 

جو کھو جاتا ہے 

اس کے کھونے کا افسوس گانٹھ بن جاتا ہے 

میں اگرچہ ہل نہیں سکتی تھی 

سوچنے سے محروم نہیں تھی 

اور دنیا سوچنے سے عبارت ہے 

میری آنکھیں سوج گئی تھیں بند نہیں تھیں 

اور کانوں میں وہ سب آوازیں آ رہی تھیں 

جب تم میرے حافظے کے مفلوج ہو جانے کا اعلان کر رہے تھے 

میں دیکھ رہی تھی 

لوگ تمہاری طرف متوجہ ہوئے تھے 

لیکن تمہارے دماغ پہ لگائی ہوئی پٹی 

سب کو نظر آ گئی تھی 

تم جان لو کہ دنیا سوچنے سے عبارت ہے 

اب زندگی کی سگریٹ صرف میں پیوں گی 

اور تم سگریٹ کی راکھ کی طرح 

میری انگلیوں سے جھڑتے رہوگے 


 


شبنم عشائی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...