یوم پیدائش 11 اپریل 1964
تا عمر سفر کر کے یہ ہم نے کمایا ہے
دو قطرے ہیں شبنم کے اک دھوپ کا ٹکڑا ہے
بخشے ہیں مقدر نے ہم کو جو ستارے دو
اک مہر کا پرتو ہے اک چاند کا سایا ہے
الفت ہو کہ نفرت ہو تصویر کے دو رخ ہیں
دم توڑتی الفت نے نفرت کو جگایا ہے
خوشیاں نہ سہی غم ہی اپنا ہی تھا کہنے کو
اب یہ بھی بھرم ٹوٹا صحرا ہے نہ سایا ہے
ممتاز عزیز نازاں
No comments:
Post a Comment