یوم پیدائش 12 اپریل 1933
زہرآب حیات پی رہا ہوں
حیرت ہے کہ پھر بھی جی رہا ہوں
کس کس کی زبان بند کرتا
خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں
کیا کم ہے یہ سانحہ کہ میں ہی
ان آنکھوں کی کرکری رہا ہوں
سورج سے لڑانے والا آنکھیں
میں ہی سورج مکھی رہا ہوں
روداد حیات ہے بس اتنی
پامال ستم گری رہا ہوں
اپنی ہی نگہ میں ناوکؔ اب تک
یہ سچ ہے کہ اجنبی رہا ہوں
ناوک حمزہ پوری
No comments:
Post a Comment