Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

خاور کمال صدیقی

 یوم پیدائش 12 اپریل 1965


 سب نے اپنی نظر سے دیکھا ہے

ہم نے چشمانِ تر سے دیکھا ہے


رونقوں کا زوال ہوتے ہوئے

روشنی کے نگر سے دیکھا ہے


اس کے وعدے تو بس دلاسے تھے

پھل ملا کیا شجر سے دیکھا ہے


کوئی تو بات یہ بتائے ذرا

کچھ بچا ان کے شر سے دیکھا ہے؟


کوئی منزل ملی نہ راہ نما

لوٹ کے ہر سفر سے دیکھا ہے


اس کا اقرار دل لگی ٹھہرا

کتنا کچھ بازی گر سے دیکھا ہے


ایک تیرہ شبی کا عالم بھی

دن ڈھلے تک سحر سے دیکھا ہے


رنج و آلام کا مداوا کبھی

شہر کے چارہ گر سے دیکھا ہے؟


اس سے باندھو وفا کی امیدیں

جس نے غائر نظر سے دیکھا ہے


خاور کمال صدیقی 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...