Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

واحد نظیر

 یوم پیدائش 12 اپریل 1968


آج میں ایسے حمد زار میں تھا 

اک تحیّر ہر اک نگار میں تھا 


چھو کے جس گل کو لوگ راکھ ہوئے 

میں بقا کی اسی قطار میں تھا


عزم تھا قافلے کے قدموں میں 

دشت روندا ہوا غبار میں تھا


گیسوؤں میں بھی بے نمک ہی رہا

 آبِ شور ایسا آبشار میں تھا 


شہر پاگل تھا شہر یاروں میں 

میں وہاں کب کسی شمار میں تھا


فتح دنیا کو کر رہا تھا میں

اور یمیں نرغۂ یسار میں تھا 


خلق تھی دامِ اعتبار میں اور

شاہ مصروف لوٹ مار میں تھا 


گردشِ آسماں نہ تھی اب کے 

آسماں خود ہی گردبار میں تھا 


حرف تفصیل کے اشارے تھے

کیا ہنر اس کے اختصار میں تھا


عکس تھے اس کے آئنہ تمثال

شعر پھر میر کے دیار میں تھا


 یوں کہیں گے کبھی نظیر نظر

کچھ سلیقہ تو خاکسار میں تھا


واحد نظیر 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...