یوم پیدائش 12 اپریل 1977
یقیں نہیں تھا کسی پہ مجھ کو سو راستے میں ٹھہر گیا ہوں
وگرنہ ماضی میں جس نے مجھ سے جدھر کہا میں ادھر گیا ہوں
میں بے وجہ تو نہیں چھپاتا جہان بھر سے شناخت اپنی
ہزار عیبوں سے واسطہ ہے تبھی تو خود سے مکر گیا ہوں
تلاشِ بسیار پر بھی دھڑکن کا مل سکا نہ سراغ کوئی
ہوں ایک مدت سے مخمصے میں ابھی ہوں زندہ کہ مر گیا ہوں
عمر حقائق سے آشنائی عجب اذیت سی دے رہی ہے
وہ آئینے سے ڈرا ہوا ہے میں اپنے سائے سے ڈر گیا ہوں
عابد عمر
No comments:
Post a Comment