پیدائش 1923
بیکار بھی اس دور میں بیکار نہیں ہے
دیوانہ ہے وہ کون جو ہشیار نہیں ہے
اس دور ترقی پہ بہت ناز نہ کیجے
اس دور میں سب کچھ ہے مگر پیار نہیں ہے
ہر چیز کی بہتات ہے اس دور میں لیکن
وہ چیز جسے کہتے ہیں کردار نہیں ہے
اس بات پہ ناراض ہیں نا خوش ہیں کھنچے ہیں
وہ بات کہ جس بات کا اظہار نہیں ہے
یہ بات ہے کچھ اور کہ دل زخمی ہے اس کا
صورت سے تو قادرؔ ترا بیمار نہیں ہے
قادر صدیقی
No comments:
Post a Comment