Urdu Deccan

Friday, April 29, 2022

ندا فاضلی

 نزدیکیوں میں دور کا منظر تلاش کر

جو ہاتھ میں نہیں ہے وہ پتھر تلاش کر


سورج کے ارد گرد بھٹکنے سے فائدہ

دریا ہوا ہے گم تو سمندر تلاش کر


تاریخ میں محل بھی ہے حاکم بھی تخت بھی

گمنام جو ہوئے ہیں وہ لشکر تلاش کر


رہتا نہیں ہے کچھ بھی یہاں ایک سا سدا

دروازہ گھر کا کھول کے پھر گھر تلاش کر


کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن

پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر


ندا فاضلی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...