یوم پیدائش 15 اپریل 1967
برسرِ کوچہء اغیار اٹھا لائے ہیں
یہ کہاں مجھ کو مرے یار اٹھا لائے ہیں
آپ پر وار ہوئے، میں نےوہ سینے پہ لیے
اور اب آپ بھی تلوار اٹھا لائے ہیں
ان کے اسلوبِ فضیلت سے پتا چلتا ہے
یہ کسی اور کی دستار اٹھا لائے ہیں
جب کھلا نامہء اعمال ، تو ہم پر یہ کھلا
جو اٹھا لائے ہیں بے کار اٹھا لائے ہیں
ریت میں پھول کھلانا ہمیں آتا ہے ، سو ہم
عرصہء دشت میں گھر بار اٹھا لائے
اک ذرا سا بھی نہیں بارِ ندامت دل پر
زر نہیں ، دولتِ کردار اٹھا لائے ہیں
میں نہ یوسف ہوں، نہ سجاد ہوں فرتاش یہ لوگ
کیوں مجھے برسرِبازار اٹھا لائے ہیں
فرتاش سید
No comments:
Post a Comment