Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

محمد نعیم اللہ خیالی

 یوم پیدائش 15 اپریل 1920


ستم کی تیغ چلی تیر بھی جفا کے چلے 

جو بات حق تھی سر دار ہم سنا کے چلے 


کچھ ایسی دور نہ تھیں منزلیں محبت کی 

وفور شوق میں ہم فاصلے بڑھا کے چلے 


جو آب و دانہ چمن سے اٹھا چمن والو 

ہر اک شاخ پہ ہم آشیاں بنا کے چلے 


اٹھے تو محفل رنداں سے تشنہ کام مگر 

قدم قدم پہ ہم ایک مے کدہ بنا کے چلے 


سلگ سلگ کے رہے جو دیا بجھا نہ سکے 

گئے تو جاتے ہوئے آگ وہ لگا کے چلے 


خیالیؔ شعر ہے کیا یہ تو اہل فن جانیں 

ہم اپنے دل کی بہ شکل غزل سنا کے چلے


محمد نعیم اللہ خیالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...