یوم پیدائش 15 اپریل 1920
ستم کی تیغ چلی تیر بھی جفا کے چلے
جو بات حق تھی سر دار ہم سنا کے چلے
کچھ ایسی دور نہ تھیں منزلیں محبت کی
وفور شوق میں ہم فاصلے بڑھا کے چلے
جو آب و دانہ چمن سے اٹھا چمن والو
ہر اک شاخ پہ ہم آشیاں بنا کے چلے
اٹھے تو محفل رنداں سے تشنہ کام مگر
قدم قدم پہ ہم ایک مے کدہ بنا کے چلے
سلگ سلگ کے رہے جو دیا بجھا نہ سکے
گئے تو جاتے ہوئے آگ وہ لگا کے چلے
خیالیؔ شعر ہے کیا یہ تو اہل فن جانیں
ہم اپنے دل کی بہ شکل غزل سنا کے چلے
محمد نعیم اللہ خیالی
No comments:
Post a Comment