یوم پیدائش 15 اپریل
حالات کے ماروں سے یوں موجِ بلا الجھے
جیسے کہ چراغوں سے رہ رہ کے ہوا الجھے
کچھ نظمِ چمن بدلے ہنگامہ بھی ہو برپا
گر شعلہ بیانوں سے بے بس کی صدا الجھے
خوشبو ہو فضاؤں میں خوش رنگ نظارے ہوں
دامانِ گلِ تر سے جب بادِ صبا الجھے
ہر شام اٹھاتی ہے سر تیرہ شبی اپنا
ہر رات اندھیرے سے شمعوں کی ضیا الجھے
یوں حرف نہ آجائے گلشن میں بہاروں پر
اب اور نہ پھولوں سے کانٹوں کی ردا الجھے۔
کیا ہوگا ذرا سوچو *ریشم* سرِ محفل جب
خود دار طبیعت سے گیسوۓ انا الجھے
ریشمہ زیدی
No comments:
Post a Comment