Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

زبیر رضوی

 یوم پیدائش 15 اپریل 1935


بچھڑتے دامنوں میں پھول کی کچھ پتیاں رکھ دو

تعلق کی گرانباری میں تھوڑی نرمیاں رکھ دو


بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں

جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو


برستے بادلوں سے گھر کا آنگن ڈوب تو جائے

ابھی کچھ دیر کاغذ کی بنی یہ کشتیاں رکھ دو


دھواں سگرٹ کا بوتل کا نشہ سب دشمن جاں ہیں

کوئی کہتا ہے اپنے ہاتھ سے یہ تلخیاں رکھ دو


بہت اچھا ہے یارو محفلوں میں ٹوٹ کر ملنا

کوئی بڑھتی ہوئی دوری بھی اپنے درمیاں رکھ دو


نقوش خال و خد میں دل نوازی کی ادا کم ہے

حجاب آمیز آنکھوں میں بھی تھوڑی شوخیاں رکھ دو


ہمیں پر ختم کیوں ہو داستان خانہ ویرانی

جو گھر صحرا نظر آئے تو اس میں بجلیاں رکھ دو


زبیر رضوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...