Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

ساجد امجد

 یوم پیدائش 14 اپریل 1949


شکستہ دل تھے ترا اعتبار کیا کرتے 

جو اعتبار بھی کرتے تو پیار کیا کرتے 


ذرا سی دیر کو بیٹھے تھے پھر اٹھا نہ گیا 

شجر ہی ایسا تھا وہ سایہ دار کیا کرتے 


شب انتظار میں دن یاد یار میں کاٹے 

اب اور عزت لیل و نہار کیا کرتے 


کبھی قدم سفر شوق میں رکے ہی نہیں 

تو سنگ میل بھلا ہم شمار کیا کرتے 


ستم شناس محبت تو جاں پہ کھیل گئے 

نشانۂ ستم روزگار کیا کرتے 


ہماری آنکھ میں آنسو نہ اس کے لب پہ ہنسی 

خیال خاطر ابر بہار کیا کرتے 


وہ ناپسند تھا لیکن اسے بھلایا نہیں 

جو بات بس میں نہ تھی اختیار کیا کرتے 


درون خانۂ دل کیسا شور ہے ساجدؔ 

ہمیں خبر تھی مگر آشکار کیا کرتے


ساجد امجد



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...