Urdu Deccan

Thursday, April 14, 2022

شہلا شہناز

 یوم پیدائش 07 اپریل 1985


زمین کے لئے ہوں اور نہ آسماں کے لئے

میں نجم ِ اشک ہوں بس یادِ رفتگاں کے لِئے


سوال نامے کی تیاری میں لگی ہُوئی ہوں

ابھی میں آئی نہیں تیرے امتحاں کے لئے


یہ میرے زرد سے گالوں سے کہہ رہی ہے بہار

میں تُم کو سُرخ بناوؑں گی گلستاں کے لئے


میں سر سے پیر تلک خوب خرچ ہو چکی ہوں

بچا نہیں ہے محبت میں کچھ زیاں کے لئے


مقام کب تھا کہ ساحل کی ریت میں دھنستا

ترا سفینہ کہ ہے بحرِ بیکراں کے لئے


ذیادہ چاھیئے آرائیش ِزمینِ قدیم

فلک کو خط لکھوں گی رقص ِ کہکشاں کے لئے


میں کم خیال رہوں یہ مجھے قبول نہیں

یقین کو چھوڑ رہی ہوں ترے گماں کے لئے


قدم جہاں بھی مری سطر میں پڑے تیرے

بچھا رہی ہوں ستارے وہاں وہاں کے لئے


تجھے قریب سے دیکھوں گی میرے ماہِ تمام

میں دل سے زینہ بناوؑں گی آسماں کے لئے


ؐخیال ِ یار میں سوچوں گی نظم تیرے لئے

غزل تو ہو گئی دلداری ء بیاں کے لئے


شہلا شہناز



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...